سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سودی بینکوں میں کام کرنے کے بارے میں حکم

  • 9395
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1080

سوال

سودی بینکوں میں کام کرنے کے بارے میں حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سند فراغت حاصل کرنے کے قریب ہوں اور اپنے شہر میں موجود بینکوں میں سے کسی ایک بینک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا بینکوں میں کام کرنا سود کے بارے میں وارد حدیث شریف کے ضمن میں آتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ سودی بینکوں میں کام  نہ کریں کیونکہ اس میں سودی کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون ہے اور سود حرام ہے اور حرام کاموں میں تعاون کرنے کی ممانعت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ...٢﴾.... سورة المائدة

"اور نیکی اور پیرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔"

اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "رسول اللہ "اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)۔ اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان ہو اور نہ تمہارا نقصان۔"

 نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا

(هم سواء) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب لعن آكل الربا ومؤكله‘ ح: 1598)

"یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"

میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بینک قائم کرنے والوں کو توفیق بخشے کہ وہ اسلامی شریعت پر عمل کریں، اس سود کو جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، ترک کر دیں۔ حکمرانوں کو بھی اللہ تعالیٰ توفیق دے کہ وہ انہیں اس سے منع کریں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کی پابندی کریں اور اس کی مخالفت سے اجتناب کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص519

محدث فتویٰ

تبصرے