میں سند فراغت حاصل کرنے کے قریب ہوں اور اپنے شہر میں موجود بینکوں میں سے کسی ایک بینک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا بینکوں میں کام کرنا سود کے بارے میں وارد حدیث شریف کے ضمن میں آتا ہے؟
میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ سودی بینکوں میں کام نہ کریں کیونکہ اس میں سودی کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون ہے اور سود حرام ہے اور حرام کاموں میں تعاون کرنے کی ممانعت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور نیکی اور پیرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔"
اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "رسول اللہ "اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)۔ اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان ہو اور نہ تمہارا نقصان۔"
نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت کی اور فرمایا
"یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"
میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بینک قائم کرنے والوں کو توفیق بخشے کہ وہ اسلامی شریعت پر عمل کریں، اس سود کو جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، ترک کر دیں۔ حکمرانوں کو بھی اللہ تعالیٰ توفیق دے کہ وہ انہیں اس سے منع کریں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کی پابندی کریں اور اس کی مخالفت سے اجتناب کریں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب