ایک آدمی نے بائع سے کچھ سامان خریدا اور طے کیا کہ وہ ایک یا دو ماہ بعد رقم ادا کرے گا، مشتری نے بائع کے لیے اس کاغذ پر دستخط بھی کر دئیے، جسے بل کہا جاتا ہے اور اس میں قیمت خرید، رقم کی ادائیگی کا وقت اور خریدار کا نام لکھا جاتا ہے اور اس کے بائع یہ بل بینک کو فروخت کر دیتا ہے اور بینک بائع سے نفع لے کر اس کی قیمت ادا کر دیتا ہے تو کیا معاملہ کی یہ صورت حلال ہے یا حرام؟
معلوم مدت کے ادھار پر معلوم قیمت کے ساتھ سامان خریدنا جائز ہے اور اس کی قیمت وغیرہ کو لکھ لینا شرعا مطلوب ہے کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ :
"اے مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔"
باقی رہا بل کا بینک کو بیچنا، بینک کا اس کی قیمت ادا کر دینا اور پھر اصل خریدار سے اسے وصول کرنا تو یہ معاملہ حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب