سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نفع پر بل کی بینک کو فروخت

  • 9392
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1091

سوال

نفع پر بل کی بینک کو فروخت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے بائع سے کچھ سامان خریدا اور طے کیا کہ وہ ایک یا دو ماہ بعد رقم ادا کرے گا، مشتری نے بائع کے لیے اس کاغذ پر دستخط بھی کر دئیے، جسے بل کہا جاتا ہے اور اس میں قیمت خرید، رقم کی ادائیگی کا وقت اور خریدار کا نام لکھا جاتا ہے اور اس کے بائع یہ بل بینک کو فروخت کر دیتا ہے اور بینک بائع سے نفع لے کر اس کی قیمت ادا کر دیتا ہے تو کیا معاملہ کی یہ صورت حلال ہے یا حرام؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم مدت کے ادھار پر معلوم قیمت کے ساتھ سامان خریدنا جائز ہے اور اس کی قیمت وغیرہ کو لکھ لینا شرعا مطلوب ہے کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ :

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا تَدايَنتُم بِدَينٍ إِلىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكتُبوهُ...٢٨٢﴾... سورة البقرة

"اے مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔"

باقی رہا بل کا بینک کو بیچنا، بینک کا اس کی قیمت ادا کر دینا اور پھر اصل خریدار سے اسے وصول کرنا تو یہ معاملہ حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج2 ص517

محدث فتویٰ

تبصرے