السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو لوگ غیر مسلموں میں دعوت و تبلیغ کا کام کرتے ہیں اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ اللہ کے لئے بھگوان لفظ کا استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ بھگوان لفظ دو لفظوں سے ملکر بنا ہے۔ بھگ+وان= جس کا مطلب ہوتا ہے کہ "عورت کی شرمگاہ کا مالک"۔میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اللہ کے لئے ایسے لفظ کا استعمال کرنا کیا درست ہے؟ کیا یہ اللہ کی توہین نہیں ہے۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اس لفظ کے لغوی معنی سے قطع نظر اگرعرف عام کو دیکھا جائے تو ہندووں کے ہاں اس کا معروف استعمال کسی ایسی ہستی کے بارے میں کیا جاتا ہے ،جو تمام اختیارات کی مالک ہے ۔وہ اس کے لغوی معانی کی بجائے اس کے تصور کو سامنے رکھتے ہیں۔اگر آپ انہیں اللہ کی پہچان کروانا چاہتے ہوں کہ وہ سب سے بڑا ہے اور ساری کائنات کا مالک ہے، تو اس لفظ کو استعمال کرنے سے وہ جلدی سمجھ جائیں گے،ورنہ اس کا متبادل لفظ شایدجلدی ان کی سمجھ میں نہ آئے،(حتی کہ لفظ اللہ بھی)میرے خیال میں اس لفظ کے معروف استعمال کو سامنے رکھتے ہوئے دوران دعوت اگر اللہ کے تعارف کی غرض سے یہ لفظ استعمال کر بھی لیا جائے تو اچھی نیت کی بنیاد پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ اس لفظ کے استعمال کے مقصود انہیں کسی بڑی ہستی سے متعارف کروانا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |