السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز عصر قضا ہونے کی صورت میں ادا کرنے کا موقع نہ مل سکا اور جب وقت ملا تو نماز مغرب کی جماعت کھڑی ہو چکی تھی۔ نمازوں کی ترتیب کے لحاظ سے نماز عصر پہلے ہے۔ تو اس صورت میں جماعت کے ساتھ شریک ہوکے نماز مغرب ادا کی جائے؟ اور نماز مغرب کے بعد قضا نماز عصر ادا کر لی جائے؟ یا پھر دوسری صورت میں نماز مغرب کو چھوڑ کے الگ سے نماز عصر ادا کی جائے؟ یا پھر تیسری صورت میں قضا نماز عصر کی نیت کرکے جماعت میں شامل ہوا جائے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت اور جمع کر لی جائے ۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بحالت مجبوری قضاہوجانے والی نمازوں کو جلد از جلد ادا کر لینا چاہئے اور انہیں اگلے دن تک لیٹ نہیں کرنا چاہئے،لیکن یاد رہے کہ اہل علم کے راجح موقف کے مطابق نمازوں میں ترتیب کو برقرار رکھنا واجب ہے۔جیسا کہ شیخ ابن باز فرماتے ہیں۔اگر کسی شخص کی نماز عصر رہ گئی ہو اور وہ نماز مغرب کے وقت مسجد میں آئے اور کچھ وقت باقی ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ پہلے نماز عصر پڑھے پھر نماز مغرب پڑھے۔اس میں نماز مغرب میں شریک ہو جائیں اور نیت عصر کی کر لیں ،اور امام کے سلام پھیر دینے کے بعد کھڑے ہو کر اپنی عصر کی چار رکعات پوری کر لیں،پھر بعد میں مغرب کی نماز ادا کر لیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |