بینکوں میں سرمایہ کاری کے بارے میں کیا حکم ہے، جب کہ بینک رقوم جمع کرانے پر سود دیتے ہیں؟
اسلامی شریعت کا علم رکھنے والے اس بات کو خوب جانتے ہیں کہ بینکوں میں سود پر سرمایہ کاری حرام ہے، کبیرہ گناہ ہے، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لھاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام، تو جس شخص کے پاس اللہ کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو جو پہلے ہو چکا ہو اس کا، اور (قیامت میں) اس کا معاملہ اللہ کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔ اللہ سود کو نابود (یعنی بے برکت) اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو دوست نہیں رکھتا۔"
اور فرمایا:
"اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو ، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)" اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور نہ تمہارا (نقصان)۔"
اور صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا:
"یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔"
صحیح بخاری میں حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھالنے والے پر لعنت کی اور مصور پر بھی لعنت فرمائی۔"[1]
اور صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"سات تباہ و برباد کر دینے والی چیزوں سے اجتناب کرو۔"
عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! وہ سات چیزیں کون سی ہیں؟ فرمایا:
"شرک کرنا، جادو کرنا، اس نفس کو قتل کرنا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہو مگر حق کے ساتھ، یتیم کے مال کو کھانا، سود کھانا، جنگ کے دن فرار ہونا اور پاک دامن غافل اور مومن عورتوں پر بہتان اور تہمت لگانا۔"
سود کی حرمت اور اس سے بچنے کے بارے میں آیات و احادیث بہت سی ہیں، لہذا تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ سود سے بچیں، اس کو ترک کر دیں اور دوسروں کو بھی اسے ترک کر دینے کی تلقین کریں۔ مسلمان حکمرانوں پر بھی یہ واجب ہے کہ وہ اپنے ملکوں میں سودی بینک قائم کرنے والوں کو منع کریں، ان سے شریعت مطہرہ کے حکم کی پابندی کرائیں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو نافذ کر کے اس کے عذاب سے بچ سکیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داود اور عیسی ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی، یہ اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کئے جاتے تھے (اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ وہ برا کرتے تھے۔" اور فرمایا:
"اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں۔"
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لوگ جب برائی کو دیکھیں اور اس سے منع نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے سکتا ہے۔"
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے وجوب کے بارے میں آیات و احادیث بہت سی ہیں جو معلوم ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب مسلمانوں کو، حکام کو بھی اور محکوم کو بھی، علماء کو بھی اور عوام کو بھی استقامت کے ساتھ اپنی شریعت پر عمل کرنے کی توفیق بخشے اور ہر اس کام سے بچائے جو اس کی شریعت کے مخالف ہو۔
[1] صحیح بخاری، البیوع، باب موکل الربا لقول اللہ عزوجل...الخ، حدیث: 2086