السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میاں بیوی کے درمیان جادو کے ذریعے سے تفریق پیدا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بھی حرام ہے اور جائز نہیں۔ جادو کی اس قسم کو ’’عَطَفٌ‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اور جس جادو کے ذریعہ میاں بیوی میں جدائی ڈال دی جائے اسے ’’صَرْف‘‘ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اور وہ بھی حرام ہے اور اس قسم کا جادو کبھی کفر اور شرک تک بھی جا پہنچتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنۡ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٞ فَلَا تَكۡفُرۡۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنۡهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيۡنَ ٱلۡمَرۡءِ وَزَوۡجِهِۦۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنۡ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡۚ وَلَقَدۡ عَلِمُواْ لَمَنِ ٱشۡتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖۚ...﴿١٠٢﴾... سورة البقرة
’’اور وہ دونوں (ہاروت اور ماروت) کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہ) آزمائش میں مبتلا ہیں، تم کفر میں نہ پڑو، غرض لوگ ان سے ایسا (جادو) سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں اور اللہ کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے تھے اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب