ایک آدمی نے کچھ تجارتی حصص خریدے اور پھر جب وہ اپنا سرمایہ واپس لینے کے لیے گیا تو کمپنی کے مالک نے اسے اس کے اصل سرمایہ سے چالیس فی صد زیادہ بھی دے دیا تو کیا یہ اضافہ سود شمار ہو گا یا نہیں؟
اگر امرواقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کمپنی کے مالک نے حصہ دار کو اس کا اصل سرمایہ دے دیا اور اس پر چالیس فی صد نفع بھی دیا تو یہ جائز ہے بشرطیکہ اس نے اسے نفع دیتے وقت کمپنی کے حصص کا حساب لگا کر ہر حصہ کا نفع معلوم کر کے اس سے اس کے حصص کے مطابق نفع دیا ہو اور وہ اس کے مال کا چالیس فی صد بنتا ہوں تو یہ جائز ہے، سود نہیں ہے اور نہ اس میں جہالت اور نہ غرر (دھوکا) ہے، لہذا جب یہ کمپنی کے مالک سے اس جائیداد کے حصص خریدے اور حصص پر چالیس فی صد نفع کے حساب سے زیادہ قیمت ادا کرے تو یہ بھی جائز ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب