سونے کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے یعنی ایک شخص جب سونا سستا ہوتا ہے تو خرید لیتا اور مہنگا ہوتا تو بیچ دیتا ہے مثلا تیس ریال میں ایک اوقیہ۔خرید کر پچاس ریال میں فروخت کر دیتا ہے تو اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا یہ نقد کی نقد کے ساتھ بیع کے حکم میں ہے؟
سونے کی سونے کے ساتھ بیع میں کوئی حرج نہیں، جبکہ یکساں ہو، وزن ایک جیسا ہو، سونا برابر برابر ہو اور سودا دست بدست ہو، سونا خواہ نیا ہو یا پرانا یا ان میں سے ایک نیا اور دوسرا پرانا ہو۔
سونے کی چاندی اور پیپر کرنسی کے ساتھ بیع میں بھی کوئی حرج نہیں جب کہ سودا دست بدست ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ، یکساں طور پر برابر برابر وزن بھی ایک جیسااور سودا دست بدست ہو اور جب یہ اجناس مختلف ہوں تو پھر جس طرح چاہو بیچو بشرطیکہ دست بدست ہو۔"
نیز حدیث ابن سعید رضی اللہ عنہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"سونے کو سونے کے ساتھ نہ بیچو الا یہ کہ وہ برابر ہو اور ایک دوسرے کو کم یا زیادہ نہ کرو۔ اور چاندی کو چاندی کے ساتھ نہ بیچو الا یہ کہ وہ برابر برابر ہو اور ایک دوسرے کو کم یا زیادہ نہ کرو اور نہ ان میں سے غائب کو حاضر کے ساتھ بیچو۔"
یہ دونوں حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سونے کو سونے کے ساتھ کمائی یا نفع کے لیے نرخوں کی تبدیلی کے بعد بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب کہ خریدوفروخت اس طرح ہو جس طرح ان حدیثوں میں مذکور ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب