سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سونے کی بیع میں فریقین کے قبضہ کا حکم

  • 9366
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1033

سوال

سونے کی بیع میں فریقین کے قبضہ کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص بینکوں کی معرفت سونے کی اینٹوں کی خریدوفروخت کرتا ہے، لیکن یہ شخص سونے کو اپنے قبضہ میں نہیں لیتا بلکہ اسے دیکھتا بھی نہیں ہے۔ جب ہم نے اسے یہ بتایا کہ یہ طریقہ جائز نہیں ہے تو وہ کہنے لگا کہ میرے پاس کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جہاں میں اسے حفاظت سے رکھ سکوں اور مجھے چوری کا خدشہ ہے، تو سوال یہ ہے کہ اس کی تجارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر محفوظ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے سونا اپنے قبضہ میں لینا اس کے لیے ممکن نہیں ہے تو پھر اس کے لیے یہ معاملہ بھی جائز نہیں ہے کیونکہ حرام سے بچنا واجب ہے اور اس سے بچنے کی تو اسے قدرت ہے کیونکہ اس کے لیے یہ ضرروی تو نہیں کہ وہ صرف یہی تجارت کرے، لہذا اس کے لیے واجب ہے کہ یا تو وہ اس تجارت میں تقابض کے شرعی تقاضا کو پورا کرے اور یا پھر اس تجارت کو چھوڑ دے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے