میں زیورات کی شکل میں ڈھلے ہوئے سونے کی خریدو فروخت کا کاروبار کرتا ہوں لیکن مجھے ایک آدمی نے بتایا ہے کہ سونے کی بیع صرف اس صورت میں جائز ہے جب کہ وہ نقد ہو اور دست بدست ہو۔ میں نے کہا یہ سعودی گنی کی طرح کوئی کرنسی تو نہیں ہے بلکہ یہ تو زیورات کی شکل میں ڈھلا ہوا ہے اور اس میں نمبر 21 بھی ہے اور نمبر 18 کی بھی اور وہ پیسے جن کے بدلے میں نے اسے خریدا ہے وہ پیپر کرنسی ہے سونا نہیں ہے جبکہ یہ ڈھلا ہوا سونا ہے۔ مجھے بھی اس مسئلہ میں شک پیدا ہو گیا ہے لہذا فتویٰ کے لیے یہ خط ارسال کر رہا ہوں۔ جزاکم اللہ خیرا
اگر آپ یہ فرمائیں کہ سونے کے کاروبار کے لیے یہ لازم ہے کہ ایک ہی مجلس میں فریقین کا قبضہ ہو تو کیا مذکورہ صورت میں کاروبار کرنے والے اس آیت کے مصداق ہوں گے:
"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کوجن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔"
سونے کی سونے کے ساتھ اور چاندی کی چاندی کے ساتھ بیع جائز نہیں الا یہ کہ وہ برابر برابر اور دست بدست ہوں خواہ عوض میں دی جانے والی یہ دونوں چیزیں زیورات کی شکل میں ڈھلی ہوں یا نقدی کی صورت میں ہوں یا ایک ڈھلی ہو اور دوسری نقدی ہو اور خواہ دونوں بینک نوٹ کی صورت میں ہوں اور خواہ ان میں سے ایک بینک نوٹ کی صورت میں اور دوسری ڈھلی ہوئی یا نقدی کی صورت میں ہو۔
اور اگر ان دونوں معاوضوں میں سے ایک ڈھلا ہوا سونا یا نقدی ہو اور دوسرا ڈھلی ہوئی چاندی یا نقدی ہو تو ان کی مقدار میں تفاوت جائز ہے بشرطیکہ مجلس معاہدہ میں ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے فریقین قبضہ کر لیں اور جو صورت اس حکم کے مخالف ہو گی وہ سود ہو گی اور اس کے مطابق عمل کرنے والا اس ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں داخل ہو گا:
"جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کو دیوانہ بنا دیا ہو۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب