کیا ایک بکری کی اس شرط پر بیع جائز ہے کہ مثلا بیس سال یا اس سے بھی زیادہ مدت کے بعد اس کے بجائے دو یا تین بکریاں ادا کر دی جائیں گی؟
علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ایک معین اور حاضر جانور کی بیع ایک یا ایک سے زیادہ جانوروں کے ساتھ قریب یا بعید مدت تک یا قسطوں میں جائز ہے جب کہ ثمن کا ایسی صفتا کے ساتھ تعین کیا گیا ہو جو نمایاں ہوں اور جانور خواہ فروخت کئے گئے جانور کی جنس سے ہو یا کسی اور جنس سے کیونکہ یہ ثابت ہے کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ خریدا تھا کہ صدقہ کے اونٹ آنے پر اس کے بجائے دو دئیے جائیں گے۔"[1] اس روایت کو حاکم اور بیہقی نے روایت کیا اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔
[1] سنن ابی داود، البیوع، باب فی الرخصة، حدیث: 3357 السنن الکبری للبیہقی: 5/287 والحاکم: 2/56-57