سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یہ مال سود نہیں ہے

  • 9358
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 582

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم سوڈان سے کچھ لوگ آئے ہیں جنہوں نے ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور جب ہم اس کمپنی کے دفتر میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کمپنی نے بینکوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں اور بینک تو اپنے گاہکوں کے ساتھ سودی معاملہ کرتے ہیں۔ ہم اس کمپنی میں اس کی حفاظت کے لیے چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ بینک سے لیے ہوئے قرض سے بہت معمولی مقدار میں ہمیں تنخواہ دیتی ہے تو ہمارے ایک ساتھی نے کہا کہ یہ تو سود ہے کیونکہ ہمیں یہ تنخواہ اس کمپنی سے ملتی ہے جو بینک سے سودی لین دین کرتی ہے، امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے کیا یہ سود ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجھے اس میں کوئی حرج نہیں ہوتا کیونکہ آپ تو کمپنی میں کام کرتے ہیں اور بینک کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے کہ آپ تو کمپنی کی حفاظت کے لیے چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں اور یہ آپ کو تنخواہ ادا کرتی ہے، باقی رہا اس کا بینکوں کے ساتھ معاملہ تو اکثر کمپنیاں اکاؤنٹ رکھنے، گارنٹی فراہم کرنے، درآمد و برآمد اور قرض وغیرہ کے سلسلہ میں بینکوں ہی سے معاملہ کرتی ہیں تو گناہ سودی معاملہ کرنے والی کمپنیوں کے مالکان کو ہو گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ