میرے ایک دوست نے فرنیچر کی ایک چھوٹی ورکشاپ کھولی ہے، جس کے لیے اس نے ایک کارکن کو بیرون ملک سے منگوایا ہے جس کے ساتھ ایک ہزار ریال ماہانہ تنخواہ طے کی گئی تھی لیکن اس کارکن کے سعودیہ پہنچنے پر فریقین نے اس پہلے معاہدہ کو ختم کر دیا اور از سر نو یہ معاہدہ کیا کہ ورکشاپ کا مالک اوزار، ہتھیار اور دیگر تمام ضروری سازوسامان مہیا کرے گا اور یہ کارکن کام کرے گا اور نفع دونوں میں ںصف نصف تقسیم ہو جائے گا اس طرح اس کارکن کو اب پندرہ سو ریال تک بھی مل جاتے ہیں تو کیا یہ طریقہ شرعا جائز ہے؟
اس دوسرے معاہدے میں کوئی حرج نہیں اور وہ یہ کہ کارکن نفع میں سے پہلے سے طے شدہ ایک معلوم مقدار مثلا نصف لے لے اور باقی نفع ورکشاپ کا مالک لے لے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب