سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کارکن کی نفع میں شرکت

  • 9353
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 677

سوال

کارکن کی نفع میں شرکت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست نے فرنیچر کی ایک چھوٹی ورکشاپ کھولی ہے، جس کے لیے اس نے ایک کارکن کو بیرون ملک سے منگوایا ہے جس کے ساتھ ایک ہزار ریال ماہانہ تنخواہ طے کی گئی تھی لیکن اس کارکن کے سعودیہ پہنچنے پر فریقین نے اس پہلے معاہدہ کو ختم کر دیا اور از سر نو یہ معاہدہ کیا کہ ورکشاپ کا مالک اوزار، ہتھیار اور دیگر تمام ضروری سازوسامان مہیا کرے گا اور یہ کارکن کام کرے گا اور نفع دونوں میں ںصف نصف تقسیم ہو جائے گا اس طرح اس کارکن کو اب پندرہ سو ریال تک بھی مل جاتے ہیں تو کیا یہ طریقہ شرعا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس دوسرے معاہدے میں کوئی حرج نہیں اور وہ یہ کہ کارکن نفع میں سے پہلے سے طے شدہ ایک معلوم مقدار مثلا نصف لے لے اور باقی نفع ورکشاپ کا مالک لے لے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے