میں نے گاڑی بارہ ہزار ایک سو ریال میں خریدی تھی اور پانچ ماہ کے ادھار پر چودہ ہزار ایک سو ریال میں بیچ دی۔ امید ہے فتویٰ عطا فرمائیں گے کہ یہ بیع سودی ہے یا غیر سودی؟
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر فرمایا ہے تو یہ بیع جائز ہے بشرطیکہ آپ نے گاڑی خریدنے کے بعد اپنے قبضہ میں لے لی ہو اور پھر اسے بیچا ہو ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔"
اور "صحیحین" میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اس کے پاس لوہے کی ایک زرہ رہن رکھی[1] اس میں ان شاءاللہ سود نہیں ہے خواہ ادھار کی صورت میں قیمت، نقد قیمت کی نسبت زیادہ ہو۔
[1] صحیح بخاری، الرھن، باب من رھن درعہ، حدیث: 2509 وصحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 1603