میں ایک تجارتی کمپنی میں محاسب ہوں۔ یہ کمپنی بینک سے سودی قرض لینے پر مجبور ہے۔ معاہدہ قرض کی ایک کاپی میرے پاس بھی آتی ہے تاکہ کمپنی کے ریکارڈ میں بھی اس کا مقروض ہونا ثابت ہو۔۔۔ کیا اس صورت میں بھی کاتب سود ہوں کہ میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہیں ہے یعنی اگر یہ معاہدہ میں نے نہ کیا ہو تو کیا اسے محض لکھنے کی وجہ سے میں بھی گناہ گار ہوں گا؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
مذکورہ کمپنی کے ساتھ سودی معاملات میں تعاون جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور دونوں گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔[1] اور حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا بھی یہی تقاضا ہے:
"اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔"
[1] صحیح مسلم، المساقاة، باب لعن اکل الربا وموکلہ، حدیث: 1598