جب کسی سامان کا نیلام ہوتا ہے تو بعض خریدار باہمی طور پر طے شدہ منصوبے کے مطابق ایسا حیلہ کرتے ہیں جس کا بائع یا سامان کے مالک کو علم نہیں ہوتا کہ ایک خریدار مثلا ایک معین قیمت پر آ کر رک جاتا ہے اور دوسرے بھی اس کی قیمت میں اضافہ نہیں کرتے کیونکہ وہ پہلے سے اس پر متفق ہو چکے ہوتے ہیں، امید ہے رہنمائی فرمائیں گے کہ اس طرح ان میں سے اگر کوئی سامان کریدتا ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟
نیلامی یا غیر نیلامی میں کچھ خریداروں کا طے شدہ منصوبے کے مطابق سامان کی قیمت کے سلسلہ میں ایک معین حد پر آ کر رک جانا اور اس کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کے لیے یہ حیلہ کرنا حرام ہے کیونکہ اس طرح سامان کے مالکان کو نقصان پہنچا کر مذموم خود غرضی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور یہ دونوں چیزیں حرام ہیں۔ یہ بدخلقی بھی ہے جو مسلمان کو زیب نہیں دیتی اور نہ اسلامی شریعت ہی اسے مستحسن قرار دیت ہے۔ یہ طرز عمل ضرورت کے بغیر کسی کو مشکل میں مبتلا کرنے اور شیر سے نکل کر باہر سے آنے والے قافلوں سے سامان خریدنے کے ہم معنی بھی ہے اور یہ ناجائز ہے کیونکہ اس میں کسی فرد یا جماعت کا نقصان بھی ہے۔ اس سے حسد اور دشمنی کے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں اور یہ لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کا ایک حیلہ بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر سے نکل کر باہر سے آنے والے قافلوں سے سامان خریدنے، بھائی کی بیع پر بیع کرنے، بھائی کی منگنی پر منگنی کرنے[1] اور اس طرح کی ان تمام باتوں سے منع فرمایا ہے جن میں ظلم ہو، دوسروں کو نقصان پہنچتا ہو اور جن سے عداوت اور حسد کے جذبات پیدا ہوتے ہوں۔ لہذا اگر کسی بائع کو یہ معلوم ہو کہ ایک طے شدہ منصوبے کے ساتھ اس کے سامان کی قیمت کو بڑھنے سے روکا گیا ہے تو اسے اختیار ہو گا کہ اگر وہ چاہے تو اس بیع کو فسخ کر دے اور اگر چاہے تو اسے برقرار رہنے دے۔
[1] صحیح بخاری، البیوع، باب ھل بیع حاضر لباد...الخ، حدیث: 2158 وصحیح مسلم، البیوع، باب تحریم بیع الحاضر للبادی، حدیث: 1521