سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس ہی نہ ہو

  • 9345
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 925

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک کمپنی گاڑیوں کے شو رومز میں اپنے نمائندے بھیج دیتی ہے تو جو شخص قسطوں پر گاڑی خریدنا چاہتا ہو تو وہ شو روم کے مالک کے ساتھ قیمت طے کر لیتا ہے اور پھر وہ کمپنی کے نمائندے سے ملتا ہے اور کمپنی اس گاڑی کی مکمل قیمت ادا کر دیتی ہے اور خریدار کے ساتھ اپنا نفع رکھ کر ماہانہ قسطیں طے کر لیتی ہے، امید ہے کمپنی کے شو رومز کے مالکان اور خریداروں کے ساتھ اس معاملہ کی شرعی حیثیت کے بارے میں رہنمائی فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کمپنی کا یہ معاملہ جس کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا ہے، یہ حکم شریعت کے مخالف ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(لا يحل سلف و بيع‘ ولا بيع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع‘ ماليس عنده‘ ح: 3504)

"ادھار اور بیع حلال نہیں ہے اور نہ ہی اس چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس ہی نہ ہو۔"

آپ نے حکیم بن حزام سے فرمایا تھا:

(لا تبع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503)

"وہ چیز نہ بیچو جو تمہارے پاس ہی نہ ہو۔"

زید بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ سامان وہاں بیچا جائے جہاں سے خریدا گیا ہو، حتیٰ کہ تاجر اسے اپنی جگہوں پر منتقل کر لیں۔"[1]

مذکورہ کمپنی کا طرز عمل ان تمام احادیث کے مخالف ہے کیونکہ وہ اس چیز کی بیع کرتی ہے جس کی وہ مالک ہی نہیں ہے لہذا اس کے ساتھ تعاون جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَديدُ العِقابِ ﴿٢﴾... سورة المائدة

"اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کچھ شک نہیں کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔"

شرعی طریقہ یہ ہے کہ یہ کمپنی گاڑیاں اور دیگر سامان وغیرہ خرید کر اپنی جگہ منتقل کرے اور پھر جو خریدنا چاہے اسے نقد یا دھار بیچ دے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


[1] سنن ابی داود، البیوع، باب فی بیع الطعام قبل ان یستوفی، حدیث: 3499 ومسند احمد: 5/191

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ