سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سامان کو ملکیت میں لینے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے

  • 9344
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 771

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک تاجر نے بعض اشیاء مثلا ریفریجرریٹر اور واشنگ مشین وغیرہ کے نمونے رکھے ہوئے ہیں اور جب کوئی گاہک اس سے سامان خریدنے پر متفق ہو جاتا ہے تو پھر وہ درآمد کنندہ سے رابطہ قائم کر کے مطلوبہ تعداد میں سامان خرید کر اپنی گاڑی کے ذریعہ گاہک کے گھر پہنچا دیتا اور اس کے بعد اس سے قیمت وصول کر لیتا ہے تو اس بیع کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بیع جائز نہیں کیونکہ یہ سامان کو اپنے قبضہ اور ملکیت میں لیے بغیر بیع ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا يحل سلف و بيع‘ ولا بيع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع‘ ماليس عنده‘ ح: 3504)

"ادھار اور بیع حلال نہیں ہے اور نہ ایسی چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو"

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:

(لا تبع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503)

"اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو۔"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی منع فرمایا ہے کہ سامان کو تاجر اپنے مقامات پر منتقل کئے بغیر اسی جگہ بیچیں جہاں انہوں نے خریدا ہو۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ