جب میرے پاس مال موجود ہو اور ایک شخص میرے پاس آ کر مجھ سے ایک ہزار ریال ادھار مانگے اور میں اس سے یہ کہوں کہ میں ایک ہزار ریال تیرہ سو ریال میں دون گا۔ یعنی میں ہر دس سو ریال کے عوض تین سو ریال کماؤن گا، جب وہ میری شرط قبول کرے تو میں اس کے ساتھ بازار جا کر اسے ایک ہزار ریال کا سامان خرید کر تیرہ سو ریال میں بیچ دوں تو کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ یاد رہے کہ میں سامان کریدنے سے پہلے ہی اس سے عقد بیع کر لیتا ہوں؟
جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس نے ملکیت سے پہلے ہی اس شخص کے ساتھ سامان کا سودا کیا اور سودا کرنے کے بعد بازار سے سامان خرید کر دیا تو اس صورت میں یہ بیع صحیح نہیں ہے کیونکہ اس نے وہ سامان بیچا جو اس کی ملکیت میں نہیں تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو۔"
اس حدیث کو ترمذی، ابن ماجہ اور دیگر محدثین نے بیان کیا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب