سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو تمہاری ملکیت میں نہ ہو اسے نہ بیچو

  • 9342
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 903

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میرے پاس مال موجود ہو اور ایک شخص میرے پاس آ کر مجھ سے ایک ہزار ریال ادھار مانگے اور میں اس سے یہ کہوں کہ میں ایک ہزار ریال تیرہ سو ریال میں دون گا۔ یعنی میں ہر دس سو ریال کے عوض تین سو ریال کماؤن گا، جب وہ میری شرط قبول کرے تو میں اس کے ساتھ بازار جا کر اسے ایک ہزار ریال کا سامان خرید کر تیرہ سو ریال میں بیچ دوں تو کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ یاد رہے کہ میں سامان کریدنے سے پہلے ہی اس سے عقد بیع کر لیتا ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس نے ملکیت سے پہلے ہی اس شخص کے ساتھ سامان کا سودا کیا اور سودا کرنے کے بعد بازار سے سامان خرید کر دیا تو اس صورت میں یہ بیع صحیح نہیں ہے کیونکہ اس نے وہ سامان بیچا جو اس کی ملکیت میں نہیں تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(لا تبع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503)

"اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو۔"

اس حدیث کو ترمذی، ابن ماجہ اور دیگر محدثین نے بیان کیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ