سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سامان خرید کر اسی جگہ فروخت کرنا

  • 9341
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1077

سوال

سامان خرید کر اسی جگہ فروخت کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض تاجر کچھ سامان خریدتے ہیں اور پھر وصول نہیں کرتے اور نہ اس کا معائنہ ہی کرتے ہیں بلکہ بیع اور قیمت کی رسید لے لیتے ہیں اور اس سامان کو اس تاجر اول کے سٹور ہی میں رہنے دیتے ہیں جس سے انہوں نے خریدا ہوتا ہے اور پھر تاجر ثانی پہلے تاجر کے سٹور ہی سے اسے کس اور کو بیچ دیتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خریدار کے لیے یہ سامان اس وقت تک بیچنا جائز نہیں جب تک یہ بائع کی ملکیت میں رہے اور مشتری خریدنے کے بعد اسے اپنے گھر یا بازار میں منتقل نہ کر دے کیونکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لا يحل سلف و بيع‘ ولا بيع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع‘ ماليس عنده‘ ح: 3504)

"ادھار اور بیع حلال نہیں اور نہ اس چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس نہ ہو۔"

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

(لا تبع ما ليس عندك) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503)

"جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو، اسے نہ بیچو۔"

اسے امام احمد، ترمذی اور ابن ماجہ نے جید سند کے ساتھھ روایت کیا ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ سامان کو وہاں کو وہاں بیچا جائے جہاں سے خریدا گیا تھا، حتیٰ کہ تاجر اسے اپنے مقامات پر منتقل کر لیں۔"[1]

ان مذکورہ اور ان کے ہم معنی دیگر احادیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص مشتری سے خریدے اس کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ اسے اپنے گھر یا بازار وغیرہ کسی دوسری جگہ منتقل کئے بغیر بیچے۔


[1] سنن ابی داود، البیوع، باب فی بیع الطعام قبل ان یستوفی، حدیث: 3499 ومسند احمد: 5/191

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے