بعض تاجر کچھ سامان خریدتے ہیں اور پھر وصول نہیں کرتے اور نہ اس کا معائنہ ہی کرتے ہیں بلکہ بیع اور قیمت کی رسید لے لیتے ہیں اور اس سامان کو اس تاجر اول کے سٹور ہی میں رہنے دیتے ہیں جس سے انہوں نے خریدا ہوتا ہے اور پھر تاجر ثانی پہلے تاجر کے سٹور ہی سے اسے کس اور کو بیچ دیتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
خریدار کے لیے یہ سامان اس وقت تک بیچنا جائز نہیں جب تک یہ بائع کی ملکیت میں رہے اور مشتری خریدنے کے بعد اسے اپنے گھر یا بازار میں منتقل نہ کر دے کیونکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ادھار اور بیع حلال نہیں اور نہ اس چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس نہ ہو۔"
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
"جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو، اسے نہ بیچو۔"
اسے امام احمد، ترمذی اور ابن ماجہ نے جید سند کے ساتھھ روایت کیا ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ سامان کو وہاں کو وہاں بیچا جائے جہاں سے خریدا گیا تھا، حتیٰ کہ تاجر اسے اپنے مقامات پر منتقل کر لیں۔"[1]
ان مذکورہ اور ان کے ہم معنی دیگر احادیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص مشتری سے خریدے اس کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ اسے اپنے گھر یا بازار وغیرہ کسی دوسری جگہ منتقل کئے بغیر بیچے۔
[1] سنن ابی داود، البیوع، باب فی بیع الطعام قبل ان یستوفی، حدیث: 3499 ومسند احمد: 5/191