سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) دعا تقدير كو بدل دیتی ہے..؟

  • 934
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2527

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انسان کی تخلیق سے قبل اس کی تقدیر میں جو لکھ دیا گیا ہے، کیا دعا سے اس میں تبدیلی ہو سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس میں کچھ شک نہیں کہ دعا کی تاثیر سے لکھی ہوئی تقدیر میں تبدیلی ہو سکتی ہے لیکن اس تبدیلی کے بارے میں بھی لکھ دیا گیا ہوتا ہے کہ یہ دعا کے سبب سے ہوگی، لہٰذا آپ یہ گمان نہ کریں کہ آپ جب دعا کرتے ہیں تو وہ لکھی ہوئی نہیں ہے بلکہ دعا بھی لکھی ہوئی ہے اور دعا سے یہ حاصل ہونے والی چیزیں بھی لکھی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں جب کوئی شخص مریض پر آیات پڑھ کر اسے دم کرتا ہے تو مریض کو اس کی بناء پر شفا نصیب ہو جاتی ہے۔ اس بارے میں اس سریے والا کا قصہ مشہور ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہم سر کرنے کی غرض سے بھیجا تھا، مہم پر مامورلوگ راستہ میں ایک قوم کے پاس مہمان کی حیثیت سے مقیم ہوئے مگر ان لوگوں نے ان کی مہمان نوازی نہ کی۔ تقدیر کی بات کہ ان کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا تو وہاں کے لوگوں نے پوچھا کیا کوئی دم کرنے والا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ شرط عائد کی کہ وہ اجرت لے کر دم کریں گے، چنانچہ انہوں نے بطور اجرت بکریوں کا ایک ریوڑ دے دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص نے جا کر اسے سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کر دیا۔ دم کی برکت سے سانپ گزیدہ اس طرح اٹھ بیٹھا گویا کہ وہ اونٹ ہو جس کی رسی کو کھول دیا گیا ہو۔ سورۂ فاتحہ کے دم نے مریض کی شفا یابی میں اپنا اثر دکھا دیا جس کی بنیادپر وہ بھلا چنگا ہوگیا۔

دعا میں بلا شبہ تاثیر ہے لیکن اسے تقدیر میں تبدیلی تصور نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ تبدیلی تو دعا کے سبب لکھی ہوئی ہوتی ہے۔ بلاشبہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے ہاں مقدر ہے، اسی طرح تمام اسباب کی ان کے مسببات میں اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے تاثیر ہوکرتی ہے، تومعلوم یہ ہوا کہ اسباب بھی مقدرکئے ہوئے ہیں اور مسببات بھی لکھے ہوئے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ120

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ