خون کی بیع کے بارے میں کیا حکم ہے نیز کیا خون کی قیمت وصول کرنا جائز ہے یا ناجائز؟
خون ناپاک ہے۔ اس کا استعمال علاج یا کسی اور مقصد کے لیے جائز نہیں ہے خواہ اسے منہ کے ذریعہ استعمال کیا جائے یا شریانوں کے ذریعہ یا کسی اور طریقہ سے کیونکہ ان احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے جن میں حرام اور ناپاک اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنے کی ممانعت ہے۔ مثلا ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دواء نازل فرمائی ہے اور ہر بیماری کی دواء بھی بنائی ہے تو تم دواء استعمال کرو لیکن حرام اشیاء کو بطور دواء استعمال نہ کرو۔"
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نشہ آور کے بارے میں فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے اس چیز میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی جس کو تمہارے لیے حرام قرار دے دیا ہے۔"
اس قول کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر فرمایا ہے۔ لیکن مرض کے باعث جب انسان حالت اضطرار کو پہنچ جائے اور خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر "الضرورات تبيع المحظورات" کے اصول پر عمل کیا جائے گا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو بلاشہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"
کہ اگر مرض کے باعث نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ خون استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہلاکت کا اندیشہ ہو تو پھر خون دینا نہ صرف جائز بلکہ انسانی جان بچانے کے لیے خون استعمال کرنا واجب ہے لیکن خون کا معاوضہ لینا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قرار دیتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے جیسا کہ ابوداود اور ابن ابی شیبہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت کرے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر چربیوں کو حرام قرار دیا تو انہوں نے انہیں پگھلا کر بیچ دیا اور ان کی قیمت کھانا شروع کر دی۔"
اگر معاوضہ کے بغیر خون کا حصول مشکل ہو تو پھر معاوضہ دے کر حاصل کرنا بھی جائز ہے اور اس صورت میں خون دینے والے کو معاوضہ لینے کا گناہ ہو گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب