سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تصویروں والے اخبارات و رسائل کی فروخت

  • 9331
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1017

سوال

تصویروں والے اخبارات و رسائل کی فروخت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اکیس برس کا ایک نوجوان ہوں، میرے والد صاحب فوت ہو گئے ہیں، ہم پانچ بھائی ہیں، والدہ بھی حیات ہیں، والد صاحب کے ترکہ میں کئی دکانیں ہیں، جن میں سے ایک مکتبہ بھی ہے جس پر اخبارات و رسائل، دینی کتب اور قرآن مجید فروخت ہوتے ہیں۔ مکتبہ میں ایک غیر مسلم ملازم بھی کام کرتا ہے۔ میں نے اپنے بڑے بھائی سے کہا کہ اس ملازم کے لیے قرآن مجید اور دینی کتابوں کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے نیز تصویروں والے اخبارات و رسائل کو فروخت کرنا بھی جائز نہیں، لیکن انہوں نے میری اس بات کو رد کر دیا ہے تو اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا میرے لیے اپنے بھائیوں کے ساتھ بیٹھنا اور کھانا جائز ہے، رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم آپ کے تقویٰ اور حرام یا مشتبہ سے بچنے کے لیے احتیاط کو بنظر استحسان دیکھتے ہیں اور یہ نصیحت کرتے ہیں کہ اس کافر کو الگ کر دو، اس کے بجائے کسی امین مسلمان کو ملازم رکھ لو اسے اس سے ان شاءاللہ بہت بہتر پاؤ گے۔ اخبارات و رسائل اگر فحش اور فسق و فجور کی دعوت دینے والے ہوں تو ان کو بیچنا اور ان سے نفع حاصل کرنا حرام اور اگر تصویریں معمولی اور عام نوعیت کی ہوں اور فحاشی و بے حیائی سے خالی ہوں تو پھر ان مجلات و جرائد کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس صورت میں ان کی بیع علوم، فوائد اور ان چیزوں میں ہے جو مباح کلام ہے اس کی وجہ سے ہو گی، ان تصویروں کی وجہ سے نہیں۔ ہم آپ کو یہ نصیحت بھی کرتے ہیں کہ اپنے بھائیوں کے ساتھ مل جل کر رہیں کھائیں پئیں، آپ کو ان شاءاللہ کوئی گناہ نہیں ہو گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے