سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یہ کاروبار جوا ہے

  • 9323
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1058

سوال

یہ کاروبار جوا ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے شہر میں ایک ویلفئیر سوسائٹی ہے جس نے اپنے دفتر کے دروازے کے سامنے ایک گاڑی کھڑی کر رکھی ہے جو شخص عام ریٹ پر ایک سو یا اس سے زیادہ درہم کا سامان خریدے گا تو اسے مفت ایک ٹکٹ دی جائے گی جس پر نمبر لگے ہوئے ہیں اور جس پر لکھا ہوا کہ اس کی قیمت دس درہم ہے اور پھر بعد میں ٹکٹ کے نمبروں کے حساب سے لاٹری نکالی جائے گی اور جس سعادت مند (ان کے بقول) کی لاٹری نکل آئی اسے گاڑی دے دی جائے گی۔ اس تفصیل کے عرض کرنے سے میرا مقصد یہ پوچھنا ہے کہ:

1۔ مفت حاصل ہونے والے اس ٹکٹ کے ذریعے اس لاٹری سکیم میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے۔ یاد رہے کہ اس سکیم میں شرکت کرنے والے کو اگر کامیابی نہ ہو تو اسے کوئی نقصان بھی نہیں ہے؟

2۔ اس مذکورہ ٹکٹ کے حاصل کرنے کی غرض سے اس سوسائٹی سے سامان خریدنے اور قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

اس مسئلہ کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں یہاں لوگوں کو، جن میں پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں تردد ہے، لہذا امید ہے کہ آپ دلائل کے ساتھ مذکورہ بالا دونوں سوالوں کے جواب عطا فرمائیں گے تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ میں دینی رہنمائی میسر آ سکے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ معاملہ جوا ہے اور جوا حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق حرام ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا الخَمرُ‌ وَالمَيسِرُ‌ وَالأَنصابُ وَالأَزلـٰمُ رِ‌جسٌ مِن عَمَلِ الشَّيطـٰنِ فَاجتَنِبوهُ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٩٠ إِنَّما يُر‌يدُ الشَّيطـٰنُ أَن يوقِعَ بَينَكُمُ العَد‌ٰوَةَ وَالبَغضاءَ فِى الخَمرِ‌ وَالمَيسِرِ‌ وَيَصُدَّكُم عَن ذِكرِ‌ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلو‌ٰةِ ۖ فَهَل أَنتُم مُنتَهونَ ﴿٩١﴾... سورة المائدة

"اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے درمیان دشمنی اور رنجش ڈلوادے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔"

تمہارے شہر اور دیگر تمام شہروں کے حکمرانوں اور اہل علم پر یہ واجب ہے کہ وہ اس معامہ سے روکیں اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تلقین کریں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی مخالفت بھی ہے اور یہ لوگوں کے مال کو باطل طریقے سے کھانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور حق پراستقامت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے