ہمارے شہر میں ایک ویلفئیر سوسائٹی ہے جس نے اپنے دفتر کے دروازے کے سامنے ایک گاڑی کھڑی کر رکھی ہے جو شخص عام ریٹ پر ایک سو یا اس سے زیادہ درہم کا سامان خریدے گا تو اسے مفت ایک ٹکٹ دی جائے گی جس پر نمبر لگے ہوئے ہیں اور جس پر لکھا ہوا کہ اس کی قیمت دس درہم ہے اور پھر بعد میں ٹکٹ کے نمبروں کے حساب سے لاٹری نکالی جائے گی اور جس سعادت مند (ان کے بقول) کی لاٹری نکل آئی اسے گاڑی دے دی جائے گی۔ اس تفصیل کے عرض کرنے سے میرا مقصد یہ پوچھنا ہے کہ:
1۔ مفت حاصل ہونے والے اس ٹکٹ کے ذریعے اس لاٹری سکیم میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے۔ یاد رہے کہ اس سکیم میں شرکت کرنے والے کو اگر کامیابی نہ ہو تو اسے کوئی نقصان بھی نہیں ہے؟
2۔ اس مذکورہ ٹکٹ کے حاصل کرنے کی غرض سے اس سوسائٹی سے سامان خریدنے اور قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
اس مسئلہ کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں یہاں لوگوں کو، جن میں پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں تردد ہے، لہذا امید ہے کہ آپ دلائل کے ساتھ مذکورہ بالا دونوں سوالوں کے جواب عطا فرمائیں گے تاکہ لوگوں کو اس مسئلہ میں دینی رہنمائی میسر آ سکے۔
یہ معاملہ جوا ہے اور جوا حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق حرام ہے:
"اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں، سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے درمیان دشمنی اور رنجش ڈلوادے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔"
تمہارے شہر اور دیگر تمام شہروں کے حکمرانوں اور اہل علم پر یہ واجب ہے کہ وہ اس معامہ سے روکیں اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تلقین کریں کیونکہ اس میں کتاب اللہ کی مخالفت بھی ہے اور یہ لوگوں کے مال کو باطل طریقے سے کھانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور حق پراستقامت عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب