کیا مسلمان کے لیے کرنسی کا کاروبار کرنا صحیح ہے؟ کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟ اس کے کاروبار کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
کرنسی کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ نقدی کے ساتھ بیع ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ الگ ہونے سے پہلے بایع اور مشتری اپنی اپنی نقدی کو قبضہ میں لے لیں، خواہ وہ نقدی دے کر بینک کی طرف سے تصدیق شدہ چیک وصول کریں کیونکہ چیک بھی نقدی ہی کے قائم مقام ہیں اور خواہ یہ دونوں باہمی سودا کرنے والے مالک ہوں یا وکیل، اور اگر عرف اس طرح نہ ہو تو پھر یہ کاروبار جائز نہ ہو گا اور ایسا کام کرنے والا گناہ گار اور ناقص الایمان تو ضرور ہو گا لیکن وہ اس سے کافر نہیں ہو گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب