بازار میں کام کرنے والی کمپنیوں کے حصص کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟ کیا ان کا کاروبار جائز ہے؟
میں اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا کیونکہ بازاروں میں کام کرنے والی کمپنیاں سودی معاملات کے اعتبار سے مختلف ہیں۔ کسی کمپنی کے بارے میں اگر یہ معلوم ہو کہ یہ سودی کاروبار کرتی اور حصص خریدنے والوں میں سودی نفع تقسیم کرتی ہے تو پھر اس کے حصص خریدنا جائز نہیں ہے۔ اگر آپ نے حصص خرید لیے ہوں اور یہ بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا کاروبار سودی ہے تو اس کمپنی کے پاس جا کر اپنا اشتراک ختم کر دو۔ اور اگر یہ ناممکن ہو اور آپکا کمپنی میں حصہ باقی رہے تو پھر اس طرح کرو کہ جب کمپنی سے نفع آئے تو اس میں سے اپنے حلال نفع کو لے لو اور حرام نفع سے نجات حاصل کرنے کے لیے اسے صدقہ کر دو۔ اور اگر نفع میں حلال و حرام کی شرح معلوم کرنا بھی ممکن نہ ہو تو پھر احتیاط کے طور پر نصف نفع صدقہ کر دو اور نصف اپنے پاس رکھ لو کیونکہ آپ کے بس میں یہی ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو۔"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب