سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مردوں کے استعمال کے لیے سونے کی گھڑیاں، انگوٹھیاں اور قلم

  • 9317
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1653

سوال

مردوں کے استعمال کے لیے سونے کی گھڑیاں، انگوٹھیاں اور قلم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مردوں کے لیے ایسی گھڑیاں بیچنا جائز ہے، جن میں سونا استعمال ہوا ہو،نیز سونے کی بنی ہوئی انگوٹھیاں اور قلم بیچنے کے بارے میں کای حکم ہے؟ اگر کوئی ایسی چیز بیچے تو اس سے حاصل ہونے والے نفع کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے اور چاندی کی بنی ہوئی گھڑیاں اور انگوٹھیاں مردوں اور عورتوں کو بیچنا تو جائز ہے لیکن مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ سونے کی گھڑی یا انگوٹھی پہنے یا ایسی گھڑی اور انگوٹھی پہنے جس پر سونے کی پالش کی گئی ہو۔

اسی طرح چاندی کی گھڑی بھی صرف عورتوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے البتہ چاندی کی انگوٹھی مردوں اور عورتوں کے لیے جائز ہے۔ سونے اور چاندی کے پین مردوں اور عورتوں سب کے لیے ناجائز ہیں کیونکہ یہ زیورات میں سے نہیں ہیں بلکہ یہ تو سونے اور چاندی کے برتنوں کے مشابہہ ہیں اور سونے اور چاندی کے برتن سب کے لیے استعمال کرنا حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(لا تشربوا في آنية الذحب والفضة‘ ولا تاكلوا في صحافها فانها لهم في الدنيا ولنا في الآخرة) (صحيح البخاري‘ الاطعمة‘ باب الاكل في اناه مغضض‘ ح: 5426 وصحيح مسلم‘ اللباس‘ باب تحريم استعمال اناء الذهب...الخ‘ ح: 2067)

"سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ان کے پیالوں میں کھاؤ کیونکہ یہ ان (کافروں) کے لےی دنیا میں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔"

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے:

(الذي يشرب في اناء الفضة (والذهب) انما يجرجر في بطنه نار جهنم) (صحيح البخاري‘ الاشربة‘ باب آنية الفضة‘ ح: 5634 وصحيح مسلم‘ اللباس‘ باب تحريم استعمال اواني الذهب...الخ‘ ح: 2065)

"جو شخص سونے اور چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو یقینا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔"

یاد رہے کہ چمچ اور چائے اور قہوہ کے لیے استعمال ہونے والی پیالیاں بھی برتنوں میں شامل ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اپنی رضا کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے غضب اور ناراضی کے کاموں سے محفوظ رکھے!

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے