سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جاندار اشیاء کی تصویر والے سونے کی بیع

  • 9316
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1178

سوال

جاندار اشیاء کی تصویر والے سونے کی بیع
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی جاندار کی تصویر میں ڈھلے سونے کی بیع جائز ہے، نیز اس سونے کی بیع میں جس میں انسان کی آدھی تصویر بنی ہوئی ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جاندار اشیاء کی تصویروں کی بیع و شراء حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ان الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والاصنام) (صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب بيع الميتة والاصنام‘ ح: 2236 وصحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب تحريم بيع الخمر والميتة...الخ‘ ح: 1581)

"بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور توں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے۔"

کیونکہ یہ تصویریں ان لوگوں کے بارے میں غلو کا سبب بنتی ہیں جن کی یہ ہوں جیسا کہ قوم نوح اس غلو میں مبتلا ہو گئی تھی۔ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ارشاد باری تعالیٰ:

﴿وَقالوا لا تَذَرُ‌نَّ ءالِهَتَكُم وَلا تَذَرُ‌نَّ وَدًّا وَلا سُواعًا وَلا يَغوثَ وَيَعوقَ وَنَسرً‌ا ﴿٢٣﴾... سورة نوح

"اور انہوں نے کہا کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور عوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا۔"

کے بارے میں منقول ہے کہ یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام ہیں سو جب وہ فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالا کہ ان کے اس طرح بت بناؤ جس طرح گویا یہ اپنی مجلسوں میں بیٹھے ہوں اور پھر ان کو ان کے اپنے ناموں سے بھی موسوم کر دو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب یہ لوگ بھی فوت ہو گئے اور علم ختم ہو گیا۔"

اس طرح دیگر ان بہت سی نصوص کی وجہ سے بھی یہ حرام ہیں جن میں جاندار چیزوں کی تصویروں کی حرمت کا ذکر ہے۔ ہر وہ تصویر حرام ہے جو کسی بھی جاندار چیز کی ہو خواہ یہ سونے پر بنی ہو یا چاندی پر، کاغذ پر یا کپڑے پر یا کسی آلہ پر۔ اور اگر انہیں دیواروں پر اس طرح لٹکایا جاتا ہو کہان کی بے حرمتی نہ ہو تو پھر بھی ان کا لین دین کرنا حرام ہے کیونکہ یہ بھی جاندار چیزوں کی تصویروں کی حرمت کے دلائل کے عموم میں داخل ہے اور اگر تصویر کسی ایسی چیز پر بنی ہوئی ہو جس میں اس کی بے حرمتی ہو مثلا کسی ایسے آلہ پر جس سے کاٹنے کا کام لیا جاتا ہو، یا کسی ایسے بچھونے پر جسے بچھایا جاتا ہو، یا تکیہ وغیرہ پر جس پر سویا جاتا ہو وغیرہ تو یہ جائز ہے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسا پردہ لٹکایا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ نے اسے اتار دیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

(فقطعته وسادتين‘ فكان رسول الله صلي الله عليه وسلم يرتفق وليهما) (صحيح مسلم‘ اللباس‘ باب تحريم تصوير صورة الحيوان‘ ح: 95/2107)

"میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا دئیے تو آپ ان پر ٹیک لگا لیا کرتے تھے۔"

مسند احمد کی روایت میں الفاظ یہ ہیں:

 (قطعته مرفقتين فقد رايته متكئا علي احداهما وفيها صورة) (مسند احمد: 6/247)

"میں نے ان کے دو تکیے بنا دئیے اور میں نے دیکھا کہ آپ نے ان میں سے ایک پر ٹیک لگائی ہوئی تھی اور اس پر تصوہر تھی۔"

یاد رہے کہ جاندار اشیاء کی تصویریں بنانا حرام ہے، کپڑوں پر بھی اور کسی دوسری چیز پر بھی بنانا حرام ہے، اجرت کے طور پر تصویریوں کا کام بھی حرام ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے