سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سونے کی ادھار بیع

  • 9315
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 966

سوال

سونے کی ادھار بیع
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو سونا خریدتا ہے اور اس کے ذمہ کچھ قیمت باقی رہ جاتی ہے، تو وہ کہتا ہے کہ جب آسانی سے ممکن ہوا میں یہ قیمت ادا کر دوں گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عمل جائز نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا کرے تو جس سونے کی قیمت اس نے لے لی ہے اس کے بارے میں عقد صحیح ہو گا اور جس کی قیمت اس نے قبضہ میں نہیں لی اس کے بارے میں عقد باطل ہو گا کیونکہ سونے اور چاندی کی بیع کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(ببيعوا كيف شئتم‘ اذا كان يدا بيد) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف و بيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587)

"جیسے چاہو بیچو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے