سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سونے کی بیع میں چیک کی صورت میں ادائیگی

  • 9313
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1108

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سونے کی بیع میں چیک کی صورت میں قیمت ادا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ بوقت بیع چیک کیش ہو سکتا ہو، سونا خریدنے والے بعض لوگ چیک کے ساتھ اس لیے معاملہ کرتے ہیں کہ رقوم اپنے پاس رکھنے کی صورت میں جانی اور مالی نقصان کا خطرہ ہوتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے یا چاندی کی بیع میں چیک کے ساتھ معاملہ جائز نہیں کیونکہ چیک لینے کے یہ معنی نہیں کہ بائع نے قیمت کو قبضہ میں لے لیا ہے، یہ تو صرف ایک دستاویز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ چیک گم ہونے کی صورت میں چیک دینے والے سے قیمت کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور اگر یہ قیمت ہی ہوتی تو ضائع ہونے کی صورت میں اس کا دوبارہ مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی درہموں کے ساتھ سونا خریدے اور بائع اس سے درہم وصول کرے اور انہیں اپنے گھر لے جائے اور وہ اس سے جائع ہو جائیں تو وہ مشتری سے دوبارہ ان کا مطالبہ نہیں کر سکتا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ چیک وصول کرنا قیمت قبضہ میں لینے کے مترادف نہیں ہے اور جب یہ قیمت قبضہ میں لینا نہیں ہے تو پھر یہ بیع بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ سونے اور چاندی کی بیع کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم یہ دیا ہے کہ یہ دست بدست ہو۔[1]ہاں البتہ چیک بینک کی طرف سے تصدیق شدہ ہو اور بائع بینک میں جا کر یہ کہے کہ ان پیسوں کو اپنے پاس ہی میری ودیعت (امانت) رہنے دو تو پھر اس صورت میں اس کی اجازت ہے۔


[1] صحیح مسلم، المساقاة، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا، حدیث: 1584-1587

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ