سونے کی بیع میں چیک کی صورت میں قیمت ادا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ بوقت بیع چیک کیش ہو سکتا ہو، سونا خریدنے والے بعض لوگ چیک کے ساتھ اس لیے معاملہ کرتے ہیں کہ رقوم اپنے پاس رکھنے کی صورت میں جانی اور مالی نقصان کا خطرہ ہوتا ہے؟
سونے یا چاندی کی بیع میں چیک کے ساتھ معاملہ جائز نہیں کیونکہ چیک لینے کے یہ معنی نہیں کہ بائع نے قیمت کو قبضہ میں لے لیا ہے، یہ تو صرف ایک دستاویز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ چیک گم ہونے کی صورت میں چیک دینے والے سے قیمت کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور اگر یہ قیمت ہی ہوتی تو ضائع ہونے کی صورت میں اس کا دوبارہ مطالبہ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی درہموں کے ساتھ سونا خریدے اور بائع اس سے درہم وصول کرے اور انہیں اپنے گھر لے جائے اور وہ اس سے جائع ہو جائیں تو وہ مشتری سے دوبارہ ان کا مطالبہ نہیں کر سکتا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ چیک وصول کرنا قیمت قبضہ میں لینے کے مترادف نہیں ہے اور جب یہ قیمت قبضہ میں لینا نہیں ہے تو پھر یہ بیع بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ سونے اور چاندی کی بیع کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم یہ دیا ہے کہ یہ دست بدست ہو۔[1]ہاں البتہ چیک بینک کی طرف سے تصدیق شدہ ہو اور بائع بینک میں جا کر یہ کہے کہ ان پیسوں کو اپنے پاس ہی میری ودیعت (امانت) رہنے دو تو پھر اس صورت میں اس کی اجازت ہے۔
[1] صحیح مسلم، المساقاة، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا، حدیث: 1584-1587