کیا یہ لازم ہے کہ سونے کی دکانوں کے مالکان کے مابین زبانی و کالہ ہو؟ یا اتنا ہی کافی ہے جیسا کہ ان کی عادت ہے کہ معروف نرخ پر بیچ دیں؟
وکالہ عقود میں سے ایک عقد ہے جو کہ قول یا فعل کی دلالت کے مطابق منعقد ہو جاتا ہے۔ جب دکان داروں کی یہ عادت ہو کہ ان میں سے اگر کسی کے پاس کوئی سامان نہ ہو اور مشتری پاس کھڑا ہو تو وہ اپنے پڑوس سے اس سامان کو لے کر اسے بیچ دے اور قیمت اسے بھی معلوم ہو جس نے اس سامان کو لیا اور اس کے مالک کی طرف سے بیچ دیا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اہل علم کے قول کے مطابق وکالہ اس کے مطابق منعقد ہو جاتا ہے، جس پر قول یا فعل دلالت کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب