سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سونے کی سونے یا نقدی کے ساتھ بیع میں تاخیر جائز نہیں

  • 9287
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 864

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر میرے پاس ایک شخص کچھ زیورات خریدنے کے لیے آئے اور جب میں اس کے مطلوبہ زیورات کا وزن کر دوں اور اس کے پاس زیورات کی پوری قیمت نہ ہو تو معلوم ہے کہ اس حالت میں میرے لیے اسے سونا بیچنا اور اس کے سپرد کر دینا جائز نہیں کیونکہ اس نے مجھے پوری قیمت ادا نہیں کی، لیکن اگر مثلا یہ معاملہ ہم صبح کے وقت کر رہے ہوں اور وہ کہے کہ سونا میں تمہارے پاس ہی رہنے دیتا ہوں اور عصر کے وقت میں پوری قیمت لے کر حاضر ہو جاؤں گا اور قیمت ادا کر کے اس خریدے ہوئے سونا کو وصول کر لوں گا، تو کیا یہ جائز ہے کہ اس سونے کو اس کے حساب میں باقی رکھ دوں کہ جب وہ آئے تو اسے لے لے یا ضروری ہے کہ اس معاہدہ کو ختم کر دوں اور اگر وہ آئے تو اس سے دیگر خریداروں ہی کی طرح معاملہ کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جائز نہیں کہ جس سونے  کو اس نے خریدا ہے اسے رقم لانے تک آپ ہی کے پاس رہنے دیا جائے بلکہ اس صورت میں یہ معاہدہ ہی نہیں ہوا تاکہ ربا النسیئہ سے بچا جا سکے۔ اس صورت میں یہ سونا آپ ہی کی ملکیت ہو گا اور جب وہ باقی رقم بھی لے کر آ جائے تو آپ از سر نو معاملہ کریں اور ایک ہی مجلس میں قیمت اور زیورات کا لین دین کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ