سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سونے کی تجارت

  • 9282
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1171

سوال

سونے کی تجارت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سونے کی بنی ہوئی سعودی اشرفیوں اور سونے کی اینٹوں کا کاروبار کرتا ہوں، جب بازار میں سونے کا نرخ کم ہو جائے تو خریدتا اور جب زیادہ ہو جائے تو بیچتا ہوں۔ مثلا سونے کی ایک گنی (اشرفی) تین سو ریال میں خرید کر چار سو اسی ریال میں بیچ دیتا ہوں، کیا اس کاروبار میں شرعا کوئی ممانعت تو نہیں ہے؟ میں جب اشرفیوں کو خریدتا ہوں تو ان کی قیمت بینک کو ادا کر کے اشرفیوں کے لے لیتا ہوں اور جب بیچتا ہوں تو اشرفیوں کو دے کر ان کی قیمت وصول کر لیتا ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ معاملہ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا اگر دست بست ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(الذهب بالذهب‘ والفضة بالفضه‘ والبر بالبر‘ والشعير بالشعير‘ والتمر بالتمر‘ والملح بالملح‘ مثلا بمثل‘ سواء بسواء‘ يدا بيد) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587)

"سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ ایک جیسا، برابر برابر اور دست بدست ہو اور جب یہ اصناف مختلف ہو جائیں تو جس طرح چاہو بیع کرو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے