ایک دن میں نے ایک آدمی کو ایک چیز بیچی اور پھر بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ ناقابل استعمال ہے، وہ مجھے واپس بھی کرے آیا لیکن میں نے تسلیم نہ کیا تو وہ پھینک کر چلا گیا لیکن یاد رہے کہ جب میں نے اسے وہ چیز بیچی تو میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ درست اور قابل استعمال ہے اور معلوم نہ تھا کہ وہ خراب ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس معاملہ میں اسلامی شریعت کا کیا موقف ہے اور میرا اس چیز کے بارے میں کیا مموقف ہونا چاہیے؟ امید ہے رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع بخشیں گے!
اگر بوقت عقد آپ کو اس چیز کی خرابی کا علم نہ تھا تو آپ معذور ہیں اور اب جب کہ اس نے چیز آپ کو واپس کر دی ہے اور آپ کو بھی معلوم ہو گیا ہے کہ اس میں خرابی پہلے سی تھی تو آپ پر واجب ہے کہ اس کے مطالبہ کو قبول کر کے اس کی قیمت اسے واپس لوٹا دیں یا اس کے ساتھ صلح کر لیں اور اسے اس کے بجائے صحیح چیز دے دیں یا خرابی کی وجہ سے قیمت کم کر لیں، لیکن اب جب کہ وہ خود اس چیز کو واپس کر گیا ہے تو آپ کو چاہیے کہ خریدار کو تلاش کر کے مذکورہ بالا طریقہ سے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے، صلح کر لیں اور اگر آپ خریدار کو نہیں جانتے تو اس رقم کو فقراء میں صدقہ کر دو اور نیت یہ کریں کہ اس صدقہ کا ثواب اسے ملے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب