سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

آپ کے لیے فسخ بیع لازم نہیں۔۔۔

  • 9280
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 877

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک شخص کو اپنی گاڑی بیچی، اس کی قیمت طے ہو گئی لیکن اس نے مجھے سات سو ریال دئیے اور کہا کہ قیمت ادا کرنے تک گاڑی میرے پاس ہی رہے گی لیکن  وہ قریبا نصف ماہ بعد میرے پاس آیا اور اس نے مطالبہ کیا کہ اس بیع کو فسخ کر کے اس کے وہ پیسے اسے واپس دے دئیے جائیں جو اس نے پیشگی ادا کئے تھے، لیکن میں نے اس کے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا، کیا اسے ان پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے اور اب میرے  لیے کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ اس کی بات کو تسلیم کر لیں اور اس کے پیسے واپس کر دیں تو یہ افضل ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کو اس کا اجر عظیم ملے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(من اقال مسلما اقاله الله عثرته) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في فضل الاقالة‘ ح: 3460 وسنن ابن ماجه‘ التجارات‘ باب الاقالة‘ ح: 2199)

"جو کسی مسلمان کے فسخ بیع کے مطالبہ کو مان لے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے گا۔"

جہاں تک لزوم کی بات ہے، اگر بیع میں شرعا معتبر شرائط پوری ہوں تو پھر فسخ بیع لازم نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ