میں نے ایک شخص کو اپنی گاڑی بیچی، اس کی قیمت طے ہو گئی لیکن اس نے مجھے سات سو ریال دئیے اور کہا کہ قیمت ادا کرنے تک گاڑی میرے پاس ہی رہے گی لیکن وہ قریبا نصف ماہ بعد میرے پاس آیا اور اس نے مطالبہ کیا کہ اس بیع کو فسخ کر کے اس کے وہ پیسے اسے واپس دے دئیے جائیں جو اس نے پیشگی ادا کئے تھے، لیکن میں نے اس کے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا، کیا اسے ان پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے اور اب میرے لیے کیا لازم ہے؟
اگر آپ اس کی بات کو تسلیم کر لیں اور اس کے پیسے واپس کر دیں تو یہ افضل ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کو اس کا اجر عظیم ملے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"جو کسی مسلمان کے فسخ بیع کے مطالبہ کو مان لے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے گا۔"
جہاں تک لزوم کی بات ہے، اگر بیع میں شرعا معتبر شرائط پوری ہوں تو پھر فسخ بیع لازم نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب