سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نصف قیمت سے بھی زیادہ نفع

  • 9278
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 844

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سامان کی نصف قیمت سے بھی زیادہ نفع لینا جائز ہے، جب کہ مجھے جگہ کا کرایہ اور کارکنوں کی تنکواہیں بھی ادا کرنا پڑتی ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ سامان اس قیمت پر فروخت کرنا چاہیے جو بازار میں قیمت ہو خواہ اس میں نفع کم ہو یا زیادہ یا نقصان ہو۔ اور اگر نرخ کے بارے میں کوئی عرف و عادت نہ ہو تو افضل یہ ہے کہ اپنے کاروبار کی نوعیت اور کارکنوں کی اجرت وغیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے اعتدال اور میانہ روی کے ساتھ نفع لیا جائے اور ناواقف خریدار سے بہت زیادہ نفع نہ لیا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ