سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نفع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے

  • 9276
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1292

سوال

نفع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایسی گاڑی کو خریدنا جائز ہے جس کی بازار میں قیمت مبلغ تیس ہزار ریال ہو لیکن ماہانہ قسطوں پر خریدنے کی صورت میں اس کی قیمت پچاس ہزار ہو یعنی نقد اور ادھار قیمت میں بیش ہزار کا فرق ہو تو کیا اس کام میں کوئی شرعی ممانعت تو نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عموم ادلہ کے باعث مذکورہ معاملہ میں کوئی حرج نہیں جب کہ گاڑی بائع کے قبضہ و ملکیت میں ہو۔ نفع کی کوئی حد مقرر نہیں ہے بلکہ یہ مشتری کے حالات اور قسطوں کی مدت کے کم یز زیادہ ہونے کی وجہ سے مختلف ہو سکتا ہے۔ "صحیحین" میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنے مالک سے اپنے آپ کو نو اوقیوں میں خریدا، جنہیں نو سالوں میں ادا کرنا تھا، [1]یعنی ایک اوقیہ فی سال قسط تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا تھا اور نہ یہ پوچھا کہ نقد بیع ہونے کی صورت میں قیمت کیا ہے۔


[1] صحیح بخاری، المکاتب، باب استعانة المکاتب...الخ، حدیث: 2563 وصحیح مسلم، العتق، حدیث: 1504

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے