سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مشترکہ ملکیت میں سے اپنے حصہ کی بیع

  • 9271
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1024

سوال

مشترکہ ملکیت میں سے اپنے حصہ کی بیع
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشترکہ ملکیت کے ایک ایسے قطعہ اراضی میں سے اپنے حصہ کو بیچنے کے بارے میں کیا حکم ہے جس کے حدود، پیمائش اور موقع و محل معروف ہو اور اس حصہ کی دستاویز بھی موجود ہو جس سے اس قطعہ اراضی کی ملکیت میں اشتراک ثابت ہوتا ہو اور اس حصہ کی مقدار کا بھی تعین ہوتا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی مشترکہ جاگیر میں سے جس کے حدود، پیمائش اور موقع و محل معروف ہو اپنے حصہ کو بیچنے میں کوئی حرج نہیں جب کہ اس حصہ کی نسبت بھی معلوم ہو کہ یہ چوتھا ، آٹھواں یا چالیسواں حصہ وغیرہ ہے، تو اس حصہ کے بطور بیع، شراء، ہبہ، وراثت اور رہن وغیرہ کے لین دین میں کوئی حرج نہیں۔ آدمی کو شرعی طور پر تصرف کے جو حقوق حاصل ہیں، وہ سب یہاں استعمال کر سکتا ہے کیونکہ شرعی طور پر کوئی امر اس سے مانع نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے