جب کوئی شخص معلوم وزن کی کھجوروں کی بیع سلم کے سلسلہ میں کسی کو کچھ درہم دے تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وزن کے اندازے کے مطابق کھجوروں کے کچھ درخت لے لے جبکہ پھل کے پکنے کا آغاز ہو گیا ہو یا اس طرح اندازے سے درخت لینا جائز نہیں ہے؟
اس مسئلہ میں اختلاف ہے، بعض اہل علم نے اسے جائز اور بعض نے ناجائز قرار دیا ہے۔ جن لوگوں نے اسے جائز قرار دیا ہے انہوں نے اس شرط کے ساتھ اسے مشروط قرار دیا ہے کہ ان درختوں کا پھل یقینی طور پر اس سے کم ہو جو مقروض کے ذمہ ہے اور دونوں اس پر راضی بھی ہوں اور معاہدہ کے وقت ایسی کوئی شرط عائد نہ کی ہو۔ ان حضرات کا استدلال حضرت جابر کے قصہ سے ہے جو کہ "صحیح" میں موجود ہے[1] اور پھر باب الابقاء، باب بیع سے زیادہ وسیع ہے اور اس میں اس چیز کی بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے جس کی بیع میں ضرورت پیش نہیں آتی۔ اس مسئلہ کا تعلق اس صورت سے بھی ہے کہ اپنا کچھ حق لے لیا جائے اور باقی معاف کر دیا جائے، نیز اس صورت میں مقروض کے ساتھ نرمی، احسان اور رواداری بھی ہے کہ اس سے پورا مال لینے کے بجائے تھوڑے ہی پر اکتفاء کیا جا رہا ہے۔
جمہور نے اسے ناجائز قرار دیا ہے اور "صحیحین" میں موجود حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
"جو شخص کسی چیز کی بیع سلم کرے تو وہ معلوم ناپ، معلوم وزن اور معلوم مدت کے لیے کرے۔"
اس حدیث کا مضمون عام ہے جبکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا قصہ خاص ہے جس کا حکم عام نہیں ہے۔ لہذا سد ذریعہ کے لیے یہ عدم جواز کا نقطہ نظر ہی راجح ہے۔ ان حضرات کا استدلال "صحیحین"[2] میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث سے بھی ہے جس میں بیع المزابنہ کی ممانعت ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے کھیت کے پھل کو اگر وہ کھجور ہے تو کھجور کے ساتھ اور اگر فصل ہے تو کھانے کی اشیاء کے ساتھ اور اگر تازہ انگور ہوں تو کش مش (خشک انگور) کے ساتھ ناپ کر بیچ دے۔
ان دونوں میں سے پہلا قول زیادہ راجح ہے کیونکہ حدیث جابر اس کے جواز کی نص ہے، نیز مذکورہ بالا وجوہ سے بھی اس کی حلت معلوم ہوتی ہے۔ یعنی پیمائش وزن اور مدت متعین ہونی چاہیے لیکن اگر درختوں کے پھل کی مقدار کم، برابر یا زیادہ ہونے کا محض احتمال ہو تو پھر یہ بیع بالاتفاق ممنوع ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی سابقہ حدیث کے عموم سے معلوم ہوتا ہے۔
[1] صحیح بخاری، البیوع، باب الکیل علی البائع والمعطی، حدیث: حدیث: 2127
[2] صحیح بخاری، البیوع، باب بیع المزابنة...الخ، حدیث: 2185 وصحیح مسلم، البیوع، حدیث: 1539