السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز قصر کےلیے مقدار سفر کےبارے میں رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز قصر کے لیے مقدار سفر کے متعلق کافی اختلاف ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک سفر کی کوئی مقدار مقرر نہیں ہے، بعض محدثین ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر نماز قصر جائز قرار دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملتی جس سےنماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کو معین کیا جاسکتا ہو، البتہ حضرت انسؓ جو سفر و حضر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خادم خاص کی حیثیت سے رہے ہیں، انہوں نے آپﷺ کے ایک فعل سے استنباط کیا ہے کہ کم از کم نو میل کی مسافت پر نماز قصر کی جاسکتی ہے، چنانچہ آپ کے شاگرد یحییٰ بن یزید نے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کے متعلق سوال کیا تو حضرت انس نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے (روایت میں سفر کی تعیین کے متعلق تردد ایک راوی شعبہ کو ہوا ہے) [صحیح مسلم: حدیث نمبر 691]
ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مسافت اگر نو میل ہوتو انپے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جاسکتی ہے۔
لہٰذا آپ 22 کلو میٹر سفر ایک شہر ہی میں کرتے ہیں تو آپ کے لیے قصر کرنا جائز نہیں ہے۔
جہاں تک 80 کلومیٹر سفر کرنے کی بات ہے تو اس میں قصر ہو سکتا ہے اور دو نمازوں کو جمع کرنا بھی جائز ہے۔
وبالله التوفيق