کیا قرض حرام یا نہیں؟ اس سوال کا پس منظر یہ ہے کہ بعض لوگ اس طرح کرتے ہیں کہ وہ تقریبا سولہ ہزار میں ایک گاڑی خرید کر کسی دوسرے شخص کو قریبا چوبیس ہزار میں ایک سال کے قرض پر یا ماہانہ قسطوں کی صورت میں فروخت کر دیتے ہیں، کیا یہ طریقہ صحیح ہے یا نہیں؟ گاڑی کے مالک نے اس صورت میں جو زیادہ قیمت وصول کی ہے کیا یہ حلال ہے؟
آدمی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ بوقت ضرورت گاڑی یا کوئی اور چیز قرض پر لے لے اور اسے نقد قیمت سے زیادہ پر خریدے۔ یہ زائد قیمت مدت کے مقابل ہو گی لیکن عقد بیع اس وقت تک جائز نہیں جب تک گاڑی بائع کے قبضہ میں نہ ہو اور اسے وہ اپنی جگہ سے آگے نہ بھیجے، قبضہ اور ملکیت کے بعد وہ مشتری سے کہہ سکتا ہے کہ یہ گاڑی میں نے خریدی تھی (اور اب تمہیں فروخت کرتا ہوں)، لیکن مقروض کی ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے نقصان پہنچانا اور اس سے بہت زیادہ قیمت لے لینا جائز نہیں ہے، بلکہ مالدار کو چاہیے کہ نرمی سے کام لے، تھوڑا نفع لے، کڑی شرطیں نہ لگائے اور قرض کی واپسی کے لیے بہت سختی نہ کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب