قسطوں کی صورت میں فروخت کی جانے والی گاڑیوں کی قیمت زیادہ ہوتی ہے، مثلا ایک گاڑی کی اگر نقد قیمت پندرہ ہزار ہے تو قسطوں کی صورت میں اس کی قیمت اس سے زیادہ ہو گی تو کیا یہ بیع سود ہے؟
قسطوں کی بیع میں کوئی حرج نہیں جب کہ مدت اور قسطیں معلوم ہوں خواہ قسطوں کی صورت قیمت میں نقد قیمت سے زیادہ ہو کیونکہ قسطوں کی صورت میں بائع اور مشتری دونوں فائدہ اٹھاتے ہیں۔ بائع زیادہ قیمت سے اور مشتری مہلت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے [1]کہ بریرہ کے مالکوں نے اسے نو سال کی قسطوں پر چالیس درہم سالانہ کی قسط پر بیچا تھا، تو اس سے معلوم ہوا کہ قسطوں کی بیع جائز ہے اور پھر بیع کی اس صورت میں دھوکہ، سود اور جہالت نہیں ہے لہذا یہ بھی دیگر تمام شرعی بیوع کی طرح جائز ہے۔
[1] صحیح بخاری، المکاتب، باب استعانة المکاتب...الخ، حدیث: 2563 وصحیح مسلم، العتق، حدیث: 1504