سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قسطوں پر بیع

  • 9263
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1388

سوال

قسطوں پر بیع
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں قسطوں پر گاڑیاں فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے پاس گیا اور اس سے ایک گاڑی خریدی جس کی نقد قیمت پچاس ہزار پانچ سو اور قسطوں کی صورت میں چودہ فی صد زائد کے حساب سے مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ریال ہے۔ میں نے دس ہزار نقد ادا کر دئیے تھے اور چوالیس ہزار ایک سو اکتیس باقی تھے جو بارہ ماہ کی قسطوں میں چودہ فی صد کی زائد شرح کے ساتھ ادا کرنا تھے۔ گاڑی خریدنے کے چار ماہ بعد اچانک مجھے اس زائد قیمت کا خیال آیا تو میں نے کمپنی سے اس چودہ فی صد زائد ادا کی جانے والی رقم کے بارے میں پوچھا تو کمپنی نے بتایا کہ یہ بینک کے اخراجات ہیں جس کی وجہ سے مجھے شک پیدا ہو گیا ہے، کیا یہ بیع حرام ہے یا حلال؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مشتری گاڑیوں کو فروخت کرنے والی کمپنی کے ساتھ اس بات پر متفق ہو جائے کہ ادھار کی صورت میں گاڑی کی قیمت مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ہو گی جسے قسطوں میں ادا کیا جائے گا یا جس کا کچھ حصہ نقد اور کچھ ادھار ادا کیا جائے گا تو بیع شرعا جائز ہے خواہ ادھار کی صورت میں قیمت نقد کی نسبت زیادہ ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے