سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) دس لاکھ رقم وراثت کی ورثاء میں تقسیم

  • 926
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1965

سوال

(66) دس لاکھ رقم وراثت کی ورثاء میں تقسیم

 

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال یہ ہی کہ باپ کی وفات کے بعد اگر باپ 10 لاکھ روپیہ چھوڑ کر جاتا ہے، اور اسکی اولادوں میں پانچ بیٹے اور چار بیٹی موجود ہوں تو رقم کو ان سبھی کے بیچ تقسیم کس طرح سے کرینگے.؟

 


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر واقعی ہی اس شخص کے ورثاء میں صرف اولاد ہی ہے یعنی پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں۔ نہ اس شخص کی بیوی (ان بچوں کی ماں) اس کی وفات کے وقت زندہ تھی نہ اس کے ماں باپ تو یہ ساری کی ساری رقم اولاد میں اس طرح تقسیم کی جائے گی کہ ہر لڑکے کو ہر لڑکی سے دگنا حصہ ملے گا، فرمانِ باری ہے:

﴿ يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين ﴾ ... سورة النساء: 11

کہ اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں فیصلہ سناتے ہیں کہ ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہوگا۔

لہٰذا کل رقم کو چودہ حصوں میں تقسیم کر لیں۔ ہر بیٹی کو ایک حصہ اور ہر بیٹے کو دو حصے دے دیں۔ گویا دس لاکھ میں سے 714286 پانچ بیٹوں کو اس طرح ملے گا کہ ہر بیٹے کو تقریباً 142857 ملے گا۔ جبکہ بیٹیوں کو 285714 اس طرح ملے گا کہ ہر بیٹی کو تقریباً 71428 فی کس ملے گا (جو ہر بیٹے کے انفرادی حصے کا نصف ہے۔)

وبالله التوفيق

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

تبصرے