سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ان دونوں بچوں کا عقیقہ مستحب ہے

  • 9249
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 950

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی نے دس سال پہلے دو جڑواں بچوں کو جنم دیا تھا، جب کہ حمل کو ابھی چھ ماہ ہی ہوئے تھے لیکن وہ پیدائش کے بعد پہلے دن ہی فوت ہو گئے تھے، ان کا نام بھی رکھ دیا گیا تھا تو کیا ان کا عقیقہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان کا عقیقہ مستحب ہے، ان میں سے ہر ایک کی طرف سے دو دو ایسے بکرے ذبح کئے جائیں، جن کی قربانی جائز ہو کیونکہ احادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے مثلا ام کرز کعبیہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(عن الغلام شاتان‘ وعن الجارية شاة) (سنن ابي داود‘ الضحايا‘ باب في العقيقة‘ ح: 2835‘ 2836 و جامع الترمذي‘ ح: 1516 وسنن النسائي‘ ح: 4222‘ 4223 وسنن ابن ماجه‘ ح: 3162 ومسند احمد: 6/422)

"لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (کا عقیقہ کیا جائے)۔"

اس بات میں آپ کو اختیار ہے کہ آپ جانوروں کے تمام یا کچھ گوشت کو صدقہ کر دیں یا کھانا پکا کر اعزہ و اقارب، پڑوسیوں، دوستوں اور فقراء کی دعوت کر دیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ