کیا وقت سے پہلے گر جانے والے درج ذہل نا تمام بچوں کا عقیقہ کرنا لازم ہے یا نہیں:
(1)جو بچہ حمل کے تین دن کم چار ماہ بعد گر گیا۔
(2) جو بچہ حمل کے تین ماہ ستر دن بعد گر گیا۔
(3) جو بچہ حمل کے صرف دو ماہ بعد گر گیا۔
یہ تینوں جنین لڑکے تھے اور کیا یہ تینوں روز قیامت میرے بیٹے شمار ہوں گے، قیامت کے دن اٹھنے کے وقت ان کی عمر کیا ہو گی؟
وقت سے پہلے گرجانے والے نا تمام بچے کا عقیقہ سنت ہے، جب کہ اسقاط نفخ روح کے بعد ہو یعنی حمل کے چار ماہ بعد اسقاط ہو لہذا سوال میں مذکو ر ساقط ہونے والے بچوں کا عقیقہ نہیں ہے۔ قبروں سے اٹھائے جانے کے وقت ان کی عمر کیا ہو گی، اس کا علم اللہ ہی کو ہے اور یہ سوال بھی بے معنی ہے اور آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ بے معنی کاموں کو ترک کر دے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب