سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

استطاعت نہ ہو تو عقیقہ ساقط ہے

  • 9246
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1074

سوال

استطاعت نہ ہو تو عقیقہ ساقط ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کا عقیقہ نہ کر سکا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ کو اس کی استطاعت نہیں تو آپ کو کوئی گناہ نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...١٦... سورة التغابن

"سو جہاں تک ہو سکے، اللہ سے ڈرو۔"

نیز فرمایا:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورة البقرة

"اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(واذا امرتكم بشئي فاتوا منه ما استطعتم) (صحيح البخاري‘ الاعتصام بالكتاب والسنة‘ باب اقتداء بسنن رسول الله صلي الله عليه وسلم‘ ح: 6288 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فرض الحج مرة...الخ‘ ح: 1337)

"جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لاؤ۔"

جب کوئی انسان بچوں کی ولادت کے وقت فقیر ہو تو اس پر عقیقہ لازم نہیں ہے کیونکہ وہ عاجز ہے اور عجز کی صورت میں عبادات ساقط ہو جاتی ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

تبصرے