بچی کی وفات کے بعد عقیقہ کیا گیا جب کہ وفات کے وقت اس کی عمر ڈیڑھ سال تھی، کیا یہ عقیقہ صحیح ہے؟ کیا یہ بچی آخرت میں اپنے والدین کے لیے نفع بخش ہو گی، رہنمائی فرمائیں؟
ہاں یہ عقیقہ ہو جائے گا لیکن اسے پیدائش کے ساتویں دن سے زیادہ مؤخر کرنا خلاف سنت ہے، ہر وہ بچہ یا بچی جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جائے، اس کی وفات پر صبر کرنے والے اس کے مسلمان والدین کو اللہ تعالیٰ اس سے نفع پہنچائے گا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب