سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قربانی کا گوشت امیروں اور فقیروں سب کے لیے جائز ہے

  • 9240
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 772

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو دس ذوالحجہ کو کسی سے قربانی کا گوشت لے لے جبکہ وہ خود بھی خوش حال ہو اور اسے گوشت کی ضرروت نہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جائز ہے کیونکہ ہدی، قربانی اور ہدی تمتع و قران کا گوشت تمام حاجیوں کے لیے خواہ وہ امیر ہوں یا فقیر جائز ہے خصوصا جب کہ گوشت کے خراب ہونے کا بھی اندیشہ ہو جیسا کہ آج کل قربانی کے بہت سے جانوروں کے گوشت کو پھینک دیا، جلا دیا یا دفن کر دیا جاتا ہے اور ان سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جاتا اور پھر ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے:

﴿فَإِذا وَجَبَت جُنوبُها فَكُلوا مِنها وَأَطعِمُوا القانِعَ وَالمُعتَرَّ‌...٣٦﴾... سورة الحج

"ان میں سے تم (خود) بھی کھاؤ اور قناعت سے بیٹھ رہنے والوں اور سوال کرنے والے کو بھی کھلاؤ۔"

قانع سے مراد قناعت سے بیٹھ رہنے والا اور سوال نہ کرنے والا جبکہ معتر سے مراد وہ ہے جو سوال کرنے والا ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ