کیا مینڈھے کی قربانی افضل ہے یا گائے کی؟
سب سے افضل قربانی اونٹ کی ہے، پھر گائے کی، پھر بکری کی، پھر اونٹ اور گائے میں اشتراک کیونکہ جمعہ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
"جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح (اہتمام سے) غسل کر کے پھر پہلی گھڑی میں آئے اس نے گویا اونٹ کی قربانی کی، جو دوسری گھڑی میں آئے اس نے گویا گائے کی قربانی کی، جو تیسری گھڑی میں آئے اس نے گویا سینگ والے مینڈھے کی قربانی کی، جو چوتھی گھڑی میں آئے اس نے گویا مرغی کی قربانی کی اور جو پانچویں گھڑی میں آئے اس نے گویا انڈے کی قربانی کی۔"
وجہ استدلال یہ ہے کہ اس حدیث میں تقرب الہی کے حصول کے لیے اونٹ کی قربانی کو افضل قرار دیا گیا ہے پھر گائے اور پھر بکری کی قربانی کو۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قربانی تقرب الہی کے حصول کا سب سے عظیم ذریعہ ہے اور اونٹ چونکہ قیمت، گوشت اور منفعت کے اعتبار سے سب سے بڑھ کر ہے، لہذا ائمہ ثلاثہ ابو حنیفہ، شافعی اور احمد رحمۃ اللہ علیھم نے اس کی قربانی کو افضل قرار دیا ہے جب کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے سب سے افضل مینڈھے کی قربانی کوم پھر گائے اور پھر اونٹ کی قربانی کو افضل قرار دیا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ دو مینڈھوں کی قربانی کی تھی[1] اور آپ تو ہمیشہ وہی عمل سر انجام دیا کرتے تھے جو سب سے افضل ہوتا تھا۔ لیکن اس کا جواب یہ ہے کہ آپ نے کبھی غیر اولیٰ کو بھی امت کے لیے سہولت و آسانی کی خاطر اختیار فرما لیا کرتے تھے کیونکہ امت نے تو آپ کے اسوہ حسنہ ہی کو اختیار کرنا ہوتا ہے اور آپ یہ پسند نہیں فرماتے تھے کہ امت کو مشقت میں مبتلا کریں اور جیسا کہ بیان کیا جا چکا ہے کہ آپ نے یہ واضح فرما دیا ہے کہ اونٹ، گائے اور بکری وغیرہ کی نسبت افضل ہے۔
[1] صحیح بخاری، الاضاحی، باب وضع القدم علی صفح الذبیحة، حدیث: 5564 وصحیح مسلم، الاضاحی، باب استحباب استحسان الضیحة، حدیث: 1966